KARACHI hISTORY

 
بحیرہ عرب کے کنارے پرآبادی کے اعتبار سے اسلامی دنیا کے سب سے بڑا شہر کراچی کی تاریخ جس قدر عجیب ہے اسی قدر اس کے بسنے کی بھی کہانی عجیب و غریب ہے تاریخ دان اس کی تاریخ کے ڈانڈے اسکندرآعظم اور اس کے دور سے ملاتے ہیں جب اسکندر آعظم پاکستان کے بیشتر علاقوں کو فتح کرنے کے بعد یونان واپس جانے کے لئے اس خطے میں آیا تو اس نے بحیرہ عرب کے کنارے ایک دریا کے کنارے پر ایک نیا شہر آباد کیاجس کا نام اس نے اپنے نام پر اسکندریہ رکھا یہ اسکندریہ کب کلاچی میں تبدیل ہوا ؟یہ اندازہ کوئی نہیں لگا سکا ہے ؟البتہ مورخین اور تاریخ دان ہمیشہ ہی اس مقام پر کسی نہ کسی شہر کی نشاندہی کرتے رہے ہیں چاہے وہ کسی عورت سے منسوب ہو یا کوئی مچھیروں کی بستی ہو اس مقام پر ہر دور ہی میں کسی نہ کسی شہر کا تذکرہ ملتا رہا ہے جو کہ اس خطے کی بڑی بندرگاہ کے طور پر جانی جاتی رہی ہے


 سندھ کے مشہور شاعر اور صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی نے اپنے رسالے سر جو گھاتو میں کلاچی کا بھی تذکرہ کیا ہے ان کے بیان کردہ واقعات راجا دلو رائے کے عہد میں جو روایت کے مطابق پندرھویں صدی عیسوی میں رونما ہوئے تھے اس راجا کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ اس کا پایہ تخت اس جگہ رہا ہوگا جہاں اس وقت باتھ آئی لینڈ واقع ہے اسی سے قیاس کیا جاسکتا ہے کہ اسکندر اعظم کا آباد کردہ اسکندریہ کا اصل مقام بھی باتھ آئی لینڈ ہی تھا۔ جہاں قیام پاکستان سے قبل اورقیام پاکستان کے بعد پارسی آبادی بڑی تعداد میں مقیم رہی ایک ماہر کے  مطابق کراچی کے اس مقام سے بے شمار آثار قدیمہ دریافت کیئے گئے جن کو بعد میں چوری چھپے فروخت کردیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Karachi admin.PNG
 کراچی کے ایک قدیم باشندے کی تحریروں کے مطابق باتھ آئی لینڈ کی نواح میں ایک قدیم شہر کے آثار موجود تھے جس کو بعد میں باتھ آئی لینڈ آباد کرنے والوں نے مخصوص مفادات کی خاطر پوشیدہ کردیا یا فروخت کردیا۔

زلزلوں اور سیلابوں کی زد میں رہنے والے اس خطے میں کراچی کا نیا جنم اس طرح سے ہوا کہ جب بلوچستان کے ساحل پر حب ندی کے کنارے تاجروں کی بندرگاہ کھڑک بندر قدرتی آفات کا شکار ہونے لگی اور وہاں مٹی اس قدر جمع ہو گئی کہ جہاز رانی ممکن ہی نہ رہی تو تاجروں کی اس بستی کے سربراہ سیٹھ بھوجومل نے اپنی تجارت کو محفوظ رکھنے کے لئے نئے تجارتی مرکز اور مقام کی تلاش کا آغاز کیا سیٹھ بھوجومل کی نگاہ انتخاب کراچی کی بندرگاہ بنی جہاں اسوقت مچھیروں کی بستی موجود تھی جو کراچی کا ماضی بھول کر محض مچھلیاں پکڑنے میں مصروف تھے سیٹھ بھوجومل نے کراچی کی ازسر نو تعمیر یا آبادکاری کی یا تجارتی منڈی بنانے کا بیڑہ اٹھایا اور اپنے ملازموں اور دیگر تاجروں کے ہمراہ کراچی کے مقام پر آبسا سیٹھ بھوجومل کو ایک طرح سے جدید کراچی کا ابتدائی آبادکار تو کہا جاسکتا ہے مگر جدید کراچی کا بانی اس لئے نہیں کہا جاسکتا ہے کہ کراچی کی اہمیت کو سب سے پہلے اس خطے میں آنے والے انگریز تاجروں اور سروئیروں نے سمجھا تھا اور انہوں نے کراچی پر قبضے اور اس کو اپنا مرکز بنانے کے لئے پلاننگ کا آغاز کردیا اسی دور میں بسیٹھ بھوجومل کراچی کے مقام پر اپنی منڈی قائم کررہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انگریز سائینسدان کراچی کا سروے کررہے تھے 1774 میں اب سے دو سو تیس برس قبل انگلستان سے بمبعی سے ایک بحری مہم خلیج فارس اور بحیرہ ہند کی بندرگاہوں کو تلاش کرنے کے لئے روانہ کی گئی جس کی قیادت مسٹر پاسکل کررہے تھے جو تین بحری جہازوں پر مشتمل تھی مسٹر پاسکل کی زیر قیادت یہ جہاز کراچی بھی پہنچے مسٹر پاسکل نے اس شہر کو اپنے نقشے میں شامل کیا مسٹر پاسکل نے اپنی رپورٹ میں اسکندرآعظم کی افواج کا بھی تذکرہ کیا جو واپس یونان جانے کے لئے کراچی کے مقام پر مقیم ہوئیں تھیں اس وقت کراچی کو کروکالاKrokalaکے نام سے پکارا جاتا تھا مگر کراچی کی جدید پلاننگ اس وقت ہی ممکن ہوسکی جب انگریزوں نے باقائدہ کراچی پر قبضہ کرلیا۔


کراچی کی آبادی میں یوں تو انگریزوں کے قبضے کے بعد ہی سے اضافہ ہونے لگا تھا 1843 میں جب انگریزوں نے کراچی پر قبضہ کیا تھا اس کے بعد سے کراچی اس خطے کا ایک جدید شہر بن کر ابھرا تھا جس کی وجہ سے کراچی کی آبادی میں اضافہ ہونے لگا تھا خواہ کوئی بھی پہلو نکلے مگر جب بھی کراچی کی پلاننگ کی بات کی جائے گی انگریزوں کی پلاننگ کی تعریف بحر حال کرنا پڑے گی انہوں نے جدید کراچی کو اس طرح سے تعمیر کیا تھا کہ اس کی مثال دوسری نہیں ملے گی مگر اس کے ساتھ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ کراچی کو برصغیر کا وہ شہر تصور کرتے تھے جو انگلینڈ سے ہر اعتبار سے سب سے زیادہ نزدیک تھا اسی لئے وہ کراچی کو برصغیر کا گیٹ وے قرار دیتے تھے۔


نوٹ
یہ صفحہ ابھی تحقیق اور تفتیش کے مراحل سے گذر رہا ہے برائے مہربانی اس حوالے سے جو بھی معلومات آپ حضرات کے پاس موجود ہیں
درج زیل ایڈریس  یا ٹیلی فون نمبر پر ارسال کردیں
سید عبید مجتبی
092-03452104458 
obaidmujtaba@yahoo.com